Logo

 

تضمين بر شعر ملک قمی


مرشد کی يہ تعليم تھی اے مسلم شوريدہ سر
لازم ہے رہرو کے ليے دنيا ميں سامان سفر
بدلي زمانے کي ہوا ، ايسا تغير آگيا
تھے جو گراں قميت کبھی، اب ہيں متاع کس مخر
وہ شعلہ روشن ترا ظلمت گريزاں جس سے تھی
گھٹ کر ہوا مثل شرر تارے سے بھی کم نور تر
شيدائی غائب نہ رہ، ديوانۂ موجود ہو
غالب ہے اب اقوام پر معبود حاضر کا اثر
ممکن نہيں اس باغ ميں کوشش ہو بار آور تری
فرسودہ ہے پھندا ترا، زيرک ہے مرغ تيز پر
اس دور ميں تعليم ہے امراض ملت کی دوا
ہے خون فاسد کے ليے تعليم مثل نيشتر
رہبر کے ايما سے ہوا تعليم کا سودا مجھے
واجب ہے صحرا گرد پر تعميل فرمان خضر
ليکن نگاہ نکتہ بيں ديکھے زبوں بختی مری
''رفتم کہ خار از پا کشم ،محمل نہاں شد از نظر

يک لحظ غافل گشتم و صد سالہ را ہم دور شد

Website Version 4.0 | Copyright © 2009-2016 International Iqbal Society (formerly DISNA). All rights reserved.