Logo

حرارت ہے بلاکی بادۂ تہذيب حاضر ميں
بھڑک اٹھا بھبوکا بن کے مسلم کا تن خاکی
کيا ذرے کو جگنو دے کے تاب مستعار اس نے
کوئی ديکھے تو شوخی آفتاب جلوہ فرما کی
نئے انداز پائے نوجوانوں کی طبيعت نے
يہ رعنائی ، يہ بيداری ، يہ آزادی ، يہ بے باکی
تغير آگيا ايسا تدبر ميں، تخيل ميں
ہنسی سمجھی گئی گلشن ميں غنچوں کی جگر چاکی
کيا گم تازہ پروازوں نے اپنا آشياں ليکن
مناظر دلکشا دکھلا گئی ساحر کی چالاکی
حيات تازہ اپنے ساتھ لائی لذتيں کيا کيا
رقابت ، خودفروشی ، ناشکيبائی ، ہوسناکی
فروغ شمع نو سے بزم مسلم جگمگا اٹھی
مگر کہتی ہے پروانوں سے ميری کہنہ ادراکی

''تو اے پروانہ ! ايں گرمی ز شمع محفلے داری
چو من در آتش خود سوز اگر سوز دلے داری

Website Version 4.0 | Copyright © 2009-2016 International Iqbal Society (formerly DISNA). All rights reserved.