Menu

A+ A A-

 

قافلہ لوٹا گيا صحرا ميں اور منزل ہے دور
اس بياباں يعنی بحر خشک کا ساحل ہے دور

ہم سفر ميرے شکار دشنۂ رہزن ہوئے
بچ گئے جو ، ہو کے بے دل سوئے بيت اللہ پھرے

اس بخاری نوجواں نے کس خوشی سے جان دی
موت کے زہراب ميں پائی ہے اس نے زندگی

خنجر رہزن اسے گويا ہلال عيد تھا
'ہائے يثرب' دل ميں ، لب پر نعرہ توحيد تھا

خوف کہتا ہے کہ يثرب کی طرف تنہا نہ چل
شوق کہتا ہے کہ تو مسلم ہے ، بے باکانہ چل

بے زيارت سوئے بيت اللہ پھر جاؤں گا کيا
عاشقوں کو روز محشر منہ نہ دکھلاؤں گا کيا

خوف جاں رکھتا نہيں کچھ دشت پيمائے حجاز
ہجرت مدفون يثرب ميں يہی مخفی ہے راز

گو سلامت محمل شامی کی ہمراہی ميں ہے
عشق کی لذت مگر خطروں کے جاں کاہی ميں ہے

آہ! يہ عقل زياں انديش کيا چالاک ہے
اور تاثر آدمی کا کس قدر بے باک ہے

IIS Logo

Dervish Designs Online

IQBAL DEMYSTIFIED - Andriod and iOS