Logo

ايک حاجی مدينے کے راستے ميں

 

قافلہ لوٹا گيا صحرا ميں اور منزل ہے دور
اس بياباں يعنی بحر خشک کا ساحل ہے دور

ہم سفر ميرے شکار دشنۂ رہزن ہوئے
بچ گئے جو ، ہو کے بے دل سوئے بيت اللہ پھرے

اس بخاری نوجواں نے کس خوشی سے جان دی
موت کے زہراب ميں پائی ہے اس نے زندگی

خنجر رہزن اسے گويا ہلال عيد تھا
'ہائے يثرب' دل ميں ، لب پر نعرہ توحيد تھا

خوف کہتا ہے کہ يثرب کی طرف تنہا نہ چل
شوق کہتا ہے کہ تو مسلم ہے ، بے باکانہ چل

بے زيارت سوئے بيت اللہ پھر جاؤں گا کيا
عاشقوں کو روز محشر منہ نہ دکھلاؤں گا کيا

خوف جاں رکھتا نہيں کچھ دشت پيمائے حجاز
ہجرت مدفون يثرب ميں يہی مخفی ہے راز

گو سلامت محمل شامی کی ہمراہی ميں ہے
عشق کی لذت مگر خطروں کے جاں کاہی ميں ہے

آہ! يہ عقل زياں انديش کيا چالاک ہے
اور تاثر آدمی کا کس قدر بے باک ہے

Website Version 4.0 | Copyright © 2009-2016 International Iqbal Society (formerly DISNA). All rights reserved.