Logo

قلم تلوار سے زیادہ طاقت ور ہے

 

کتاب: اٹھو کہ وقت قیام آیا
مصنف: جناب ادریس آزاد

 

قلم تلوار سے زیادہ طاقت ور ہے

(اینٹی)

آئیے دیکھیے غازئہ دل

آپ کر لیجیے اندازئہ دل

کس نے کھٹکایا ہے بے ساختہ آج

نوکِ شمشیر سے دروازئہ دل

 

صدرِ عالیجا!معزز مہمانانِ گرامی و سامعین وسامعاتِ کرام!

سب سے پہلے تو ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ طاقت کی کتنی قسمیں ہیں۔ اس کے بعد ہم یہ بحث کرسکتے ہیں کہ قلم زیادہ قوی ہے یا تلوار

حسن ، دولت ، ذہانت ، قوتِ جسمانی اور قلم۔ یہ سب طاقت کی قسمیں ہیں ۔ لیکن چونکہ یہاں قلم اور تلوار کے مابین مباحثہ چل رہا ہے اس لیے میں اپنی مفروضات کو انہیں دو طاقتوں پر مرکوز کرتی ہوںہے۔ یہ مضمون کچھ اس طرح سے ہے،

خیال سامنے ٹھہرا ہوا ہے تیغ بدست

ادھر یہ ظلم زباں ناتوان سامنے ہے

میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ… جس ہاتھ میں شمشیر اٹھانے کی جرأت نہیں ہوتی وہ اتمامِ حجت کے لیے قلم اٹھا لیتا ہے۔

جنابِ صدر !

 میں آپ کے سامنے ایک ایسی حدیث مبارکہ پیش کرتی ہوں جو اس پوری بحث کو بیک جنبشِ قلم سمیٹ دے گی۔

رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ

برائی کو روکنے کے تین طریقے ہیں۔ سب سے پہلے ہاتھ سے روکو، اگر ہاتھ سے روکنے کی ہمت تم میں نہیں تو زبان سے روکو اور اگر تم اتنے بزدل ہو کہ زبان سے بھی نہیں روک سکتے تو خاموش رہو لیکن برائی کو دل میں براجانو!  اس کے ساتھ ہی آپ ؐ نے فرمایا کہ تیسرا طریقہ کمزور ایمان کی علامت ہے۔

جنابِ والا!

اب میں اپنی ڈیبیٹر دوستوںسے دریافت کرنا چاہوں گی کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایمان کی مضبوط ترین حالت کا یقینی اشارہ فرما دیا تو ہمیں مزید سر کھپانے کی ضرورت کیا ہے؟

ظاہر ہے ، زبان سے روکنا بھی جرأت کا کام ہے۔ اس کے مقابلے میں قلم کی طاقت سے روکنا … تو اور بھی زیادہ کمزوری شمار ہوگا۔

میری بے جا مروت نے مجھے کمزور کر ڈالا

کہ جو میں کہہ نہیں سکتا اسے تحریر کرتا ہوں

آپ نے سینکڑوں ایسے لوگ دیکھے ہونگے ۔ جن میں قوتِ گویائی کی کمی ہوتی ہے تو وہ قلم اور کاغذ کا سہارا لیتے ہیں ۔ کسی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا یا اپنا حق مانگنا صرف اسی کو آتا ہے ، جس کے ہاتھ میں شمشیر پکڑنے کی ہمت ہو۔

 

جنابِ والا !

میں پوچھتی ہوں کہ افغانستان اور کشمیر کے حالات پر آج تک کتنے کالم لکھے گئے؟…کچھ اثر ہوا؟ ان علاقوں میں فسادات کروانے والی طاقتوں کے کانوں پر جُوں تک نہیں رینگی۔

پوری دنیا چلّا چلا کر پریذیڈنت بش کو بتاتی رہی کہ صدام کے پاس کیمیائی ہتھیار نہیں ہیں ۔ دنیا کے سب سے بڑے رائٹرز نے اپنی تحریر وں کے ذریعے امریکہ کو منع کیا … نوم چومسکی جیسے لوگوں نے باقاعدہ سلسلہ ہائے کالم شروع کیے ۔ لیکن کیا ہوا … بالآخر تلوار کی طاقت غالب آئی۔

چند برس قبل جیسے امریکہ نے طالبان پر چڑھائی کی تھی۔ مذہبی طبیعت کے لوگوں کو آسمان سے فرشتے اترنے کی امید تھی ۔ کوئی کہتا تھا کہ یومِ بدر کی یاد تازہ ہوکر رہے گی ۔ لیکن امریکی بمباربی ففٹی تو طیاروں نے ڈیزی کٹر بم گرائے تو، تو ہم پرستی کے غبارے سے ساری کی ساری ہوا نکل گئی۔ میں پوچھتی ہوں کہ …… میدان کربلا میںحضرت امام حسینؓ پر برسائے گئے تیروں نے اپنے رخ کیوں نہ بدل لیے… قلم تو ایک طرف ، تلوار کے سامنے ہر قسم کا صادق جذبہ آن واحد میں کافور ہوجاتا ہے۔

صدرِ عالیجا!…

شاعر کہتا ہے:۔

اسلام کا پودا ہی کچھ اس ڈھب کا ہے قاسم

مالی اسے خوں دیتے ہیں پانی نہیں دیتے

اور میری سہیلیاں … اسلام کے اس پودے کو قلم کی سیاہی پلا کر جوان کرنا چا رہی ہیں۔ انہیں بتائیے کہ سیاہیاں پی پی کر … گلستان ، شبستانوں میں بدل جاتے ہیں ۔ چمنستانوں میں نہیں۔

جنابِ صدر!

کشمیریوں کے پاس کس چیز کی کمی ہے؟کیا کچھ نہیں ہے اس کے پاس ۔ مگر افسوس کہ کشمیر جنت نظیر کی ہر چیز اس وقت تک وہاں کے باشندوں کے لیے بے کار ہے جب تک ان کے ہاتھوں میں قابض فوجوں سے بڑھ کر شمشیر کی طاقت نہیں آجاتی ۔

محترم سامعین کرام!

 آخر میں ۔ میں یہ اشعار آپ کی خدمت میں پیش کرکے اجازت چاہوں گی ۔

وار تلوار کے سینے پہ سہے ہیں میں نے

موت کا ذائقہ میٹھا ہے میں چکھ آیا ہوں

راستہ دیتے نہیں تھے وہ ضمانت کے بغیر

اپنا سر شہر کی دہلیز پہ رکھ آیا ہوں

 

٭٭٭٭٭

 

 

Website Version 4.0 | Copyright © 2009-2016 International Iqbal Society (formerly DISNA). All rights reserved.