Logo

آبی وسائل کی اہمیت

 


کتاب: اٹھو کہ وقت قیام آیا
مصنف: جناب ادریس آزاد

 

آبی وسائل کی اہمیت

(پرائمری لیول)

اگرآبی وسائل کی صحیح تقسیم ہوجائے

تو پاکستان جگ میں باعثِ تعظیم ہوجائے

جناب والا!

کہتے ہیں کسی چیز کی اہمیت کا سوال ہو تو اْن لوگوں سے پوچھا جائے جو اْس نعمت سے محروم ہوتے ہیں۔ آبی وسائل کی اہمیت اگر ریگستان کے باشندوں سے پوچھی جائے تو حقیقت حال آشکار ہوگی۔بالکل ویسے جیسے پانی کی اہمیت تو پیاسا  ہی جانتا ہے۔ اس تقریر میں میرے پیشِ نظر پاکستان ، خصوصاً پنجاب کے آبی وسائل ہیں۔

پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ہرانسان کو کم سے کم دولٹر پانی کی ہرروز ضرورت ہوتی ہے۔ یہ انسانی ضرورتوں میں سب سے پہلی،  بنیادی ضرورت ہے۔

جنابِ صدر اور میرے عزیز ہم مکتب ساتھیو!…

آب کا معنی ہے پانی اور آبی وسائل سے مراد ہے پانی کے دستیاب ذرائع۔کسی ملک کے وہ ذرائع جن سے وہ ملک اپنی ضروریات کے لیے پانی حاصل کرتا ہے اْس ملک کے آبی وسائل کہلاتے ہیں۔

اسی سیارہء زمین پر ایسے خطوں کی کمی نہیں جہاں لوگ پانی کو ترستے ہیں۔ حتّٰی کہ ہمارا قبلہ و کعبہ یعنی مکہ و مدینہ بھی انہیں علاقوں میں سے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ بیتُ اللہ ہی وہی مقام ہے جہاں ایک پیاسی ماں اپنے پیاسے نومولود بیٹے کے لیے صفا و مروہ پر دوڑتی اور پانی پانی پکارتی رہی تھی۔

تو پھر کیوں نہ کہا جائے کہ جن کے پاس پانی کے وافر ذرائع ہیں انہیں قدرت کے اِس انمول تحفے کی قدرکرنی چاہیے۔ ہم پاکستان میں رہتے ہیں جہاں  پانی جمع کرنیکے اتنے بڑے ڈیم ہیں جن کی مثال پوری دُنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ حتّٰی کہ دُنیا کا سب سے بڑا ڈیم بھی ہمارے پاس ہے۔ہمارے پاس سب کچھ ہے۔ وہ سب کچھ جو ایک اچھی اور کامیاب قوم کے پاس ہوتاہے۔

؎میرے ملّاح لہروں کے پالے ہوئے

میرے دہقاں پسینوں کے ڈھالے ہوئے

میرے کھیتوں کی مٹی میں لعلِ یمن

جنابِ صدر!

 آپ یہ کو جان کر حیرت ہوگی کہ پاکستان کا بالائی صوبہ پنجاب گرین بیلٹ کا حصہ ہے۔ گرین بیلٹ اُس سبز پٹی کو کہتے ہیں، جو خلا سے کرۂ زمین پر نظر آتی ہے۔ پاکستان کیوں سبز ہے…؟ اِس لیے کہ پاکستان صاف پانی کا گھر ہے۔ خاص طور پر پنجاب کے لہلہاتے کھیت اور سرسبزوشاداب فصلیں پاکستان کے پاس موجود پانی کے کھُلے ذخائر کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ دُنیا جانتی ہے کہ پنجاب کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔

؎میں پنج دریائی دھرتی ہوں

جو سونا خوب اُگاتی ہوں

ہر بیساکھی کے میلے میں

میں میٹھے گیت سُناتی ہوں

کبھی ہمارا پنجاب سچ مچ  پانچ دریاؤں کی دھرتی  تھا۔ چناب، جہلم، راوی، ستلُج اور بیاس۔ مگر افسوس کہ سندھ تاس معاہدہ کے بعد ہمارے دو  دریاؤں ستلج اور بیاس کو جیتے جی مار دیا گیا۔اگر آپ آج بھی سیالکوٹ جائیں تو آپ کو ستلج کا مردہ ڈھانچہ دکھائی دے گا۔ جسے دیکھ کر دِ ل بڑا دُکھی ہوتا ہے۔

’’پنج ند‘‘ کے مقام پر پانچوں دریا ملتے تھے جہاں آج بھی تین دریا اکھٹے ہو جاتے ہیں۔ پنجاب کا سب سے بڑا دریا چناب ہے، پنجاب کا سب سے بڑا ڈیم منگلا ہے جو ہماری زرعی ضروریات کے علاوہ بجلی بھی پیدا کرتا ہے۔

 مگر سچی بات تو یہ ہے کہ ہمارے پیارے دیس پاکستان میں بھی ابھی بہت سی زمین پیاسی ہے۔ سندھ ، سرحد اور بلوچستان کی زمینیں پانی کی نعمت سے محروم ہیں۔ وہاں کے دہقان فصلیں تو اُگاتے ہیں مگراُن کے سر ہمہ وقت آسمان کی طرف اُٹھے رہتے ہیں کہ:۔

؎کالی مینگھا کالی مینگھا پانی تو برساؤ

بجلی کی تلوار نہیں بُوندوں کے بان چلاؤ

ہماری حکومت کو چاہیے کہ جتنی جلد ممکن ہو سکے ہماری اِن پیاسی زمینوں کی پیاس بجھائے۔

جنابِ والا!

ان سب  دلائل اور معلومات کی روشنی میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ آبی وسائل کی اہمیت تیل کے ذخائر سے کہیں زیادہ ہے۔ تیل کی نوبت تو بعد میں آتی ہے جبکہ آبی وسائل سے ہم اپنی زندگی کے لیے بنیادی ضروریات مثلاً اناج وغیرہ حاصل کرتے ہیں۔چنانچہ ضروری ہے کہ ہم اپنے پاس موجود پانی کی قدر کریں اور کوشش کریں کہ ہمارا محکمہ آبپاشی سب حقدار صوبوں کو برابر ،برابر پانی تقسیم کرے۔

٭٭٭٭٭

 

Website Version 4.0 | Copyright © 2009-2016 International Iqbal Society (formerly DISNA). All rights reserved.